بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کولگام حلقہ اسمبلی کے رکن محمد یوسف تاریگامی نے جب اسمبلی میں یہ سوال پوچھا کہ غیر ملکی شخص کو کشمیر میں کیسے مفت زمین فراہم کی گئی تو اس سوال پر حکومت بھی ہکا بکا رہ گئی اور کہا کہ حکومت کو اس بارے میں کوئی علم نہیں ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق کولگام حلقہ اسمبلی کے رکن محمد یوسف تاریگامی
نے کہا کہ انہیں ایسی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ ایک سابق کرکٹر کو مشروبات سے متعلق مصنوعات بنانے کے لیے ایک فیکٹری کھولنے کے لیے اراضی الاٹ کی گئی ہے جس کے جواب میں محکمۂ دیہی ترقی کے وزیر جاوید ڈار نے اس معاملے کو دیکھنے کا یقین دلایا اور کہا کہ ان کے پاس اس کے بارے میں معلومات نہیں ہیں لیکن ہم اس کا جائزہ لیں گے۔
دوسری جانب کانگریس کے ایم ایل اے غلام احمد میر نے بھی یہ مسئلہ اٹھایا اور وضاحت طلب کی کہ ایک غیر ہندوستانی کرکٹر کو کٹھوعہ میں زمین کیوں دی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کس بنیاد پر انہیں مفت زمین دی گئی ہے اور ان سے ایک پیسہ بھی نہیں لیا گیا ہے، ریکارڈ کے مطابق کٹھوعہ میں کرکٹر مرلی دھرن کو 206 کنال زمین دی گئی ہے تاکہ 1600 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری سے ایلومینیم کین مینوفیکچرنگ اور بیوریجز فلنگ یونٹ لگایا جاسکے لیکن حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہیں اس معاملے کا علم نہیں ہے۔
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سینٹر میں مرکزی حکومت راج رہنے کے دوران کئی ایسے اقدامات مسلسل اٹھائے گئے ہیں جو سابق ریاست میں قانونی پیچیدگیوں کی بنیاد پر ماضی میں نہیں لیے جاسکتے تھے۔ اس میں جموں کشمیر کے باشندوں کے بغیر غیر مقامی بشمول غیر ملکی افراد کو اراضی فراہم کرنے کا اقدام بھی شامل ہے۔
Comments
Post a Comment