بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ڈیلی ویجرز کے اس احتجاج کو جو وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کی طرف جارہا تھا پولیس نے انہیں وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ تک مارچ کرنے سے روک دیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق سینکڑوں عارضی ملازمین سرینگر کے تجارتی مرکز لال چوک میں جمع ہوئے تاکہ اپنی ریگولرائزیشن اور کم از کم اجرت کے قانون کے نفاذ کا مطالبہ کریں تاہم جل شکتی دفتر کے باہر تعینات پولیس نے ان کے مارچ کو پیش قدمی کی اجازت نہیں دی۔
واضح رہے کہ جموں کشمیر حکومت کی جانب سے اسمبلی میں پیش کیے گئے بجٹ میں ان کے مسائل پر کوئی خاص اعلان نہیں کیا گیا تھا جس کی وجہ سے انہوں نے احتجاج کیا اور علی الصبح ہی عارضی ملازمین ایکسچینج روڈ پر جمع ہوئے۔
قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں تقریباً ساٹھ ہزار ڈیلی ویجرز محض 9000 روپے ماہانہ تنخواہ پر کام کرنے پر مجبور ہیں جس سے ان کے لیے اپنے کنبوں کا گزر بسر مشکل ہوگیا ہے، یہ ورکرز محکمہ صحت سے لے کر محکمہ بجلی تک مختلف عوامی سہولیات کے لیے کلیدی رول ادا کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعہ کو 1.12 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ اسمبلی میں پیش کیا لیکن اس بجٹ میں ڈیلی ویجرز کے لیے کوئی ریلیف شامل نہیں تھا جس کے خلاف ڈیلی ویجرز شدید غم وغصہ میں ہیں اور انہوں نے حکومت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
Comments
Post a Comment