بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

Image
نئی دہلی: ایران کلچر ہاؤس نئی دہلی میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے سابق نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین الحاج مہدی مہدوی پور کی پندرہ سالہ درخشاں خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور ان کی جگہ آنے والے نئے نمائندے حجۃ الاسلام والمسلمین ڈاکٹر عبد المجید حکیم الہٰی کا شاندار استقبال کیا گیا اس تقریب میں ملک بھر کے علماء اور سماجی شخصیات نے شرکت کی اور ایرانی سپریم لیڈر کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس پروگرام کا آغاز قرآن کی تلاوت سے ہوا جس کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے حجت الاسلام و المسلمین مہدوی پور نے تمام ملک بھر سے آنے والے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ انہوں نے تقریباً پندرہ سالوں تک ہندوستان میں بطور آیت اللہ خامنہ ای کے نمائندے خدمت انجام دی اور اس عظیم ذمہ داری کے لیے وہ دل سے شکر گزار ہیں۔  انہوں نے مزید کہا کہ ان سالوں میں ہندوستان کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور یہاں کے لوگوں میں صرف محبت، بھائی چارہ اور اتحاد دیکھا، ان کی کوشش ہمیشہ یہی رہی ...

عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کے خلاف عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا رد عمل، کہا ہم پابندی کے حق میں نہیں

 

سرینگر: مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کی جماعت عوامی ایکشن کمیٹی (AAC) اور مسرور عباس انصاری کی قیادت والی اتحاد المسلمین پر پابندی پر بعد جموں کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی جماعت سیاسی پارٹیوں پر پابندی کے حق میں نہیں ہے۔

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے لیا ہے، لیکن مجھے اس کا کوئی علم نہیں تھا کیونکہ ایسے معاملات ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔ 

عمر عبداللہ نے گلمرگ میں کھیلو انڈیا کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کی وجوہات کیا ہیں، مجھے معلوم نہیں کیونکہ یہ فیصلہ منتخب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور جس انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر پابندی لگائی گئی وہ ہمارے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔

دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے اس پابندی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتِ ہند نے علیحدگی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق کو زیڈ پلس سیکیورٹی فراہم کی ہے تو ان کی جماعت ملک دشمن کیسے ہو سکتی ہے؟

محبوبہ مفتی نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: میرواعظ خود ایک متاثرہ فرد ہے، ان کے والد مرحوم میرواعظ مولوی فاروق کو شہید کیا گیا، ایک طرف حکومت ہند انہیں زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کر رہی ہے اور دوسری جانب ان کی جماعت پر پابندی عائد کرتی ہے۔ 

انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ اگر وہ ملک دشمن ہوتے تو حکومت انہیں سیکورٹی کیوں دیتی ہے؟ آخر یہ طاقت کی پالیسی کب تک چلے گی؟

پی ڈی پی صدر نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے، ایسے فیصلے عوام میں مزید ناراضگی پیدا کرتے ہیں، ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ ہمیں سمجھ نہیں آئی۔

Comments

Popular posts from this blog

سید حسن نصر اللہ کی تشییع جنازہ، دنیا بھر سے لاکھوں کی تعداد میں اہم شخصیات کی شرکت

بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

جموں و کشمیر کی ایک عدالت نے جتیندر نارائن سنگھ تیاگی کے گرفتاری وارنٹ جاری کر دیئے