بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اردوان کے سیاسی حریف امام اوغلو کی گرفتاری اور جیل بھیجنے کے بعد پورے ملک میں شدید مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اور لوگ جمہوریت کے تحفظ کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ترکی بھر میں بڑے پیمانے پر پرامن مظاہروں میں ہزاروں افراد امام اوغلو کی حمایت میں ڑکوں پر نکل چکے ہیں اور آئے دن مظاہروں میں شدت پیدا ہورہی ہے۔
دوسری جانب پولیس نے استنبول، انقرہ اور ازمیر میں مظاہرین پر پانی کی بوچھار، آنسو گیس، کالی مرچ کے اسپرے اور پلاسٹک کے چھرے داغے ہیں۔
اردوان کی حریف جماعت سے تعلق رکھنے والے احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ یہ اب صرف ریپبلکن پیپلز پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ترک جمہوریت کا مسئلہ ہے، ہم اپنے حقوق کو اتنی آسانی سے غصب کرنے کو قبول نہیں کرتے ہم آخری دم تک لڑیں گے۔
ادھر مغربی ترکی کے شہر بوڈرم میں ایک پولنگ اسٹیشن پر خطاب کرتے ہوئے 38 سالہ انجینئر مہمت دیانک نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے کہ آخر میں ہم روس کی طرح ہو جائیں گے، ایک ایسا ملک جس میں کوئی اپوزیشن نہیں، جہاں صرف ایک آدمی انتخابات میں حصہ لے گا۔
واضح رہے کہ احتجاج کو دیکھتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوغان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن جماعت کے گرفتار میئر کی حمایت میں ہونے والا احتجاج پرتشدد تحریک میں بدل چکا ہے۔
انقرہ میں اپنے ٹی وی خطاب میں اردوغان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔
اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں اردوغان نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہریوں کو احتجاج پر اکسا رہی ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں اپوزیشن جماعت سے کہا ہے کہ وہ یہ سب بند کریں۔
Comments
Post a Comment