بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ بل آئندہ کل 2 اپریل بروز بدھ لوک سبھا میں پیش کیا جائے گا۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعوں نے بھی اس بل کی منظوری کو روکنے کے لیے اپنی حکمت عملی بنائی ہے جس کا فی الحال اعلان نہیں کیا گیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق عمر عبداللہ نے سرینگر میں خواتین کے لیے مفت بس سروس کو ہری جھنڈی دکھانے کے بعد وقف ترمیمی بل کے حوالہ سے نیشنل کانفرنس کی حکمت عملی سے نامہ نگاروں کو آگاہ کیا۔
عمر عبداللہ نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس کے دو اراکین پارلیمان اس بل کی مخالفت کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ اب یہ پارلیمنٹ پر منحصر ہے کہ وہ اس بل سے متعلق کیا فیصلہ لیتی ہے۔
واضح رہے کہ اس بل کو گزشتہ برس پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا تھا جس میں وقف املاک کے انتظام میں تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں اور وقف ایکٹ 1995 کا نام بدل کر یونائیٹڈ وقف مینجمنٹ، ایمپاورمنٹ، ایفیشینسی اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1995 رکھنے کی بھی تجویز کی گئی ہے۔
عمر عبداللہ کے مطابق ہم اس وقف بل کو قبول نہیں کرتے۔ یہ ایک مخصوص مذہب کے خلاف ہے، ہر مذہب کے اپنے ادارے اور فلاحی شعبے ہوتے ہیں، ہم وقف کے ذریعے خیرات و فلاحی کام انجام دیتے ہیں، تاہم اس ادارے کو اس بل کے ذریعے نشانہ بنانا افسوسناک ہے۔
یاد رہے کہ ملک بھر میں مسلم برادری نے اس بل کے خلاف اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو بھی اپنی آراء پیش کی ہیں تاہم، بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت اس بل کو لوک سبھا سے منظور کرانے کے لیے پُر عزم ہے اور سبہی پارلیمنٹ ممبران کو کل پارلیمنٹ میں حاضر رہنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
Comments
Post a Comment