بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

کانگریس کے قومی جنرل سیکریٹری غلام احمد میر نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کو تھوڑا انتظار کرنا چاہیے تھا، کیونکہ بزنس رولز کی منظوری ابھی باقی تھی، حکومت پہلے ہی اس کا مسودہ مرکز کو بھیج چکی ہے، ایسے میں یہ ایک غیر ضروری اقدام ہے۔
میر نے مزید کہا کہ موجودہ قواعد کے مطابق جے کے اے ایس افسروں کے تبادلے کا اختیار وزیر اعلیٰ کے پاس ہوتا ہے، جبکہ آئی اے ایس افسروں کے تبادلے لیفٹیننٹ گورنر کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب معاملہ مرکز کے زیر غور ہے، ایسے وقت میں تبادلے کے فیصلے نے انتظامیہ کے حالات پر ایک غلط تاثر دیا ہے، یہ ظاہر کر رہا ہے کہ کچھ ٹھیک نہیں ہے۔
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ گورنر نے 48 جونیئر اور مڈل رینک کے جموں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس (جے کے اے ایس) افسروں کے تبادلے کا حکم جاری کیا جن میں 14 ایڈیشنل ڈپٹی کمشنرز اور 26 سب ڈویژنل مجسٹریٹس شامل ہیں، ایل جی کے اس اقدام کو بیوروکریسی پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب نیشنل کانفرنس کی قیادت میں حکومت نے تقریباً ایک ماہ قبل کاروباری قواعد کا مسودہ تیار کرکے مرکزی وزارت داخلہ کو منظوری کے لیے بھیجا تھا۔ دوسری جانب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کے لیے آج سرینگر میں اتحادی جماعتوں کے ارکان اسمبلی کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے ۔
Comments
Post a Comment