بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ گورنر کی جانب سے افسروں کے تبادلوں کو لے کر حکومت نے اتحادی جماعتوں کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں دو اہم قراردادیں منظور کی گئیں۔
واضح رہے کہ ایل جی منوج سنہا اور عمر عبداللہ کی زیر قیادت حکومت کے درمیان تعطل یکم اپریل کو شروع ہوا جب منوج سنہا نے نچلے درجے کے 48 افسران کا تبادلہ کیا جن میں جموں کشمیر ایڈمنسٹریٹو سروس سے تعلق رکھنے والے 26 سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور 14 ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شامل تھے۔
جموں کشمیر تنظیم نو کے قانون کے مطابق جے کے اے ایس افسران کا تبادلہ وزیر اعلیٰ اور ان کی وزارتی کونسل کا اختیار ہے، جبکہ پولیس آئی اے ایس اور آئی ایف ایس لیفٹیننٹ گورنرکے ڈومین ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر کے ان فیصلوں سے ناراض نیشنل کانفرنس کی قیادت میں حکمران اتحاد نے سری نگر میں نائب وزیر اعلی سریندر کمار چودھری کی سرکاری رہائش گاہ پر ایک ہنگامی میٹنگ کی، میٹنگ کی صدارت وزير اعلیٰ عمر عبدالله نے کی اور 45 دیگر قانون سازوں نے اس میں شرکت کی۔ میٹنگ میں این سی کے صدر فاروق عبداللہ بھی موجود تھے۔
حکمراں جماعت نیشنل کانفرنس اور اس کے اتحادیوں کی جمعہ کو یہاں تقریباً دو گھنٹے طویل قانون ساز پارٹی میٹنگ میں دو قراردادیں منظور کی گئیں، جن میں سے ایک میں عوام کے مینڈیٹ کا احترام کرنے کی بات کہی گئی جبکہ دوسری میں وقف ترمیمی بل کو مسلمانوں کے خلاف ایک بڑی سازش قرار دیا۔
دریں اثنا ایل جی منوج سنہا نے کہا کہ میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پارلیمنٹ نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 نافذ کیا، میں پوری ذمہ داری کے ساتھ کہوں گا کہ میں نے اس ایکٹ سے آگے کچھ نہیں کیا ہے، میں اپنے دائرہ کار میں ٹھیک ہوں اور اس سے آگے نہیں بڑھوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اپنی حدود کو جانتا ہوں اور میں ان کی خلاف ورزی نہیں کروں گا ۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز وزیر اعلیٰ عمر عبدالله نے مرکزی وزیر داخلہ کو خط لکھا اور الزام لگایا کہ ایل جی کی طرف سے جاری کردہ ٹرانسفر آرڈر قانونی حمایت کے بغیر اور تنظیم نو کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
اس کے جواب میں منوج سنہا نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے کوئی آئینی حدود پار نہیں کی ہیں۔
ایل جی نے کہا میں اپنے دائرہ اختیار کو جانتا ہوں اور میں اس کی کبھی خلاف ورزی نہیں کروں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ عطا کردہ اختیارات کے دائرہ کار سے باہر کچھ نہیں کریں گے۔
Comments
Post a Comment