غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے بدلے ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی لاشوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے مطابق اسرائیل دو ہزار فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے حماس 33 یرغمالیوں کو آزاد کرے گا جس میں 8 لاشیں بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی خبر رساں ایجنسی نے آئندہ دنوں یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کے معاہدے کی تصدیق کی تاہم، اس نے مزید تفصیلات نہیں بتائی۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ تبادلہ جلد سے جلد بدھ کو ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی نیوز ویب سائٹ وائے نیوز کے مطابق یرغمالیوں کی لاشوں کو کسی عوامی تقریب کے بغیر مصری حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ ہمارے یرغمالیوں کو عوامی تقریب میں واپس کیا جاتا ہے جس سے ہمیں بہت ہی شرمندگی محسوس ہوتی ہے لہذٰا ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ یرغمالیوں کو ذلت آمیز تقریبات کے بغیر ہمارے حوالے کیا جائے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ عوامی تقریبات جو ہمارے یرغمالیوں کے وقار کو مجروح کرتی ہیں اور حماس کو ایک طاقتور تنظیم ظاہر کرتی ہیں اس کی وجہ سے ہمیں دنیا بھر میں ذلت اور شرمندگی محسوس ہوتی ہے۔
سن رائز نیوز ایجنسی کے مطابق اب یہ تازہ ترین معاہدہ، دونوں فریقین کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا پابند بناتا ہے، معاہدے کے تحت حماس نے دو ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے جس میں آٹھ لاشیں بھی شامل ہیں۔
گزشتہ رات گئے حماس نے کہا کہ گروپ کے ایک اعلیٰ سیاسی عہدیدار خیل الحیا کی سربراہی میں وفد کے دورہ قاہرہ کے دوران تنازع کو حل کرنے کے لیے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔
اس پیش رفت کے بعد چار مزید ہلاک یرغمالیوں کی لاشوں اور سینکڑوں مزید قیدیوں کی حوالگی کی راہ ہموار ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسرائیل نے حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی ذلت آمیز حوالگی کا بہانہ کرتے ہوئے 600 فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر کر دی تھی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اُس وقت تک مؤخر کر دی ہے جب تک اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کی یقین دہانی نہیں کرائی جاتی۔
دوسری جانب حماس نے کہا تھا کہ تاخیر جنگ بندی کی سنگین خلاف ورزی ہے اور جب تک قیدیوں کی رہائی نہیں ہو جاتی، دوسرے مرحلے پر بات چیت ممکن نہیں۔
حماس نے اپنے تازہ بیان میں بتایا ہے کہ اس سے قبل جن قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا تھا، انہیں اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے ساتھ ہی رہا کیا جائے گا۔
ایک اسرائیلی اہلکار نے آئندہ دنوں یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی کے معاہدے کی تصدیق کی تاہم، انہوں نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ تبادلہ جلد سے جلد بدھ کو ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی نیوز ویب سائٹ وائے نیوز کے مطابق یرغمالیوں کی لاشوں کو کسی عوامی تقریب کے بغیر مصری حکام کے حوالے کیا جائے گا۔
اسرائیل نے کہا تھا کہ ذلت آمیز تقریبات کے بغیر غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کی حوالگی کو یقینی بنانا ہوگا۔
تازہ ترین معاہدہ، دونوں فریقین کو جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کا پابند بناتا ہے۔
معاہدے کے تحت حماس نے دو ہزار کے قریب فلسطینی قیدیوں کے بدلے 33 یرغمالیوں کو رہا کرنا ہے جس میں آٹھ لاشیں بھی شامل ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی نے حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے بعد شروع ہونے والی 15 ماہ کی شدید جنگ کا خاتمہ کیا ہے
حماس کے حملے میں اسرائیل میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور تقریباً 250 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں 48,000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، غزہ کی ایک اندازے کے مطابق 90 فیصد آبادی بے گھر ہو گئی ہے اور علاقے کا بنیادی ڈھانچہ اور صحت کا نظام تباہ ہو گیا ہے۔
حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔
Comments
Post a Comment