بھارت میں ایرانی سپریم لیڈر کے نمائندے کی 15 سالہ خدمات کو خراج تحسین، ملک بھر کے علماء نے شرکت کی

سن رائز نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عمر عبداللہ نے کہا کہ اگرچہ یہ فیصلہ وزارت داخلہ نے لیا ہے، لیکن مجھے اس کا کوئی علم نہیں تھا کیونکہ ایسے معاملات ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہوتے ہیں۔
عمر عبداللہ نے گلمرگ میں کھیلو انڈیا کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا: عوامی ایکشن کمیٹی پر پابندی کی وجوہات کیا ہیں، مجھے معلوم نہیں کیونکہ یہ فیصلہ منتخب حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا اور جس انٹیلیجنس رپورٹ کی بنیاد پر پابندی لگائی گئی وہ ہمارے ساتھ شیئر نہیں کی گئی۔
دوسری جانب سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے اس پابندی پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومتِ ہند نے علیحدگی پسند رہنما میرواعظ عمر فاروق کو زیڈ پلس سیکیورٹی فراہم کی ہے تو ان کی جماعت ملک دشمن کیسے ہو سکتی ہے؟
محبوبہ مفتی نے سرینگر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: میرواعظ خود ایک متاثرہ فرد ہے، ان کے والد مرحوم میرواعظ مولوی فاروق کو شہید کیا گیا، ایک طرف حکومت ہند انہیں زیڈ پلس سیکورٹی فراہم کر رہی ہے اور دوسری جانب ان کی جماعت پر پابندی عائد کرتی ہے۔
انہوں نے یہ سوال اٹھایا کہ اگر وہ ملک دشمن ہوتے تو حکومت انہیں سیکورٹی کیوں دیتی ہے؟ آخر یہ طاقت کی پالیسی کب تک چلے گی؟
پی ڈی پی صدر نے مزید کہا کہ دونوں جماعتیں سماجی و سیاسی تنظیمیں ہیں اور یہاں کے عوام کو مرہم رکھنے والی پالیسی کی ضرورت ہے، ایسے فیصلے عوام میں مزید ناراضگی پیدا کرتے ہیں، ان تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کی وجہ ہمیں سمجھ نہیں آئی۔
Comments
Post a Comment